fiza Tanvi

Add To collaction

20-Jan-2022-تحریری مقابلہ۔ اندھیرے اُجالے

کہانی ۔۔۔۔۔اندھیرے اُجالے ۔۔



کبھی کبھی لگتا ہے ،زندگی اندھیروں میں ہی گزر جائیگی ۔

ماں باپ نے اچھا گھر بار دیکھ کر ہی شادی کی تھی ۔

لیکن کیا پتہ تھا،بعد میں زندگی غربت اور پریشانیوں میں گذریگی ۔۔

ہمارے گھر کا وہ ماحول تھا ۔وہ رتبہ تھا کے ۔ہر انسان رشتے کو کہ بھی نہیں پاتا تھا ۔

بابا نے ہزاروں رشتوں پھیل کر دیے تھے ۔

وہ کہتے تھے ۔میری شہزادی کے لیے تو میں کوئی شہزادہ ہی ہونا چاہیے ۔

میں وہ لڑکی ہو ،جس نے کبھی بس کا سفر نہیں کیا۔ 

جس نے کبھی بازار کا رخ نہیں کیا ۔

مجھے نہیں پتہ کپڑے کیسے خریدیں جاتے ۔
کس طرح مول بہاؤ کیا جاتا ہے ۔

شادی کے بعد مجھے بہُت پریشانی ہوئی تھی ۔

اس وقت مجھے اپنی امي پر غصّہ آتا تھا ۔

کی اُنہونے مجھے ان ساری چیزوں سے محروم کیوں رکھا ۔

آج مجھے پریشانی ہوتی ۔

لیکن کیا کر سکتے تھے ۔

ماں باپ کے لئاڈ نے نہ جانے ایسے کتنے کام تھے ،جو مجھے کبھی سیکھنے نہیں دیے ۔

اور شادی کے بعد مجھے پریشانی ہوئی ۔

اس وقت من میں خیال آتا تھا ۔

میں اپنی بیٹیوں کو باندھ کر نہیں رخونگی ۔

اُنہیں سب کچھ بتونگی سب سکھاؤنگیی ۔

تکی سسرال جاکر اُنہیں کوئی پریشانی نہ ہو ۔

لیکن میں کہا جانتی تھی ،

میرے مقدر میں تو بیٹیاں ہے ہی نہیں ۔

ایک سال تک میں نے اپنی زندگی اپنے بابا سے چھپا کر رکھی ۔

اپنے درد کی سلوٹے کبھی بھی اپنے چہرے پر نہیں پڑنے دی ۔

یہ سوچ کر اگر بابا کو پتہ چل گیا اُن کی بیٹی کا شوہر غیر عورتوں کے چکر میں ہے ۔

تو اُن پر کیا گزریگی ۔۔۔۔

آخر ایک دن بابا کو پتہ چل گیا ۔

بابا نے مجھے گھر بلایا ۔

میرے سر پر ہاتھ رکھا ۔

میرا بچہ کہ کر بابا رونے لگے ۔

میں نے اپنی پوری زندگی میں بابا کو اتنا

 کمزور اور بےبس و لاچار کبھی نہیں دیکھا۔

 جتنا وہ اس دن تھے۔

بابا کی آنکھوں سے اشک بہہ رہے تھے ۔

میرا دل کٹا جا رہا تھا ۔

جیسے کسی نے دل چاک کر دیا ہو ۔

میں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے بابا کے انسو پوچھے ۔

اور کہا بابا ،اس دن مجھے اتنی تکلیف نہیں ہوئی تھی ۔

جس دن مجھے شریک کی سچائی پتہ چلی تھی ۔

بابا اُس تکلیف سے کہیں زیادہ تکلیف مجھے اپکے انسو دے رہے ہے ۔

بابا خدا کے لیے آپ مت رویے ۔

میرا دل نکل جائیگا ۔

اتنا کہہ کر میں بابا سے چپٹ گئی ۔

ہم دونوں باپ بیٹی ایک دوسرے سے گلے لگ کر بے تحاشا رویے ۔

بابا نے میرے انسو صاف کیے اور بولے بیٹی تمھاری زندگی پر آج بھی میرا اتنا ہی حق ہے ۔

میں نے بابا کے ہاتھ چومے اور کہا بابا میری زندگی آپ پر قربان ۔

بابا نے مجھے طلاق دلہ دی ۔

اور کچھ مہینے بعد میری شادی کر دی ۔

طلاق سے شادی تک کا سفر بہت مُشکِل تھا ۔

لیکن میرے رب نے کہا ہے ۔

پریشانی کے بعد سکون ہے ۔۔

میری اندھیری زندگی میں میرے بابا نے روشنی کر

 دی ۔میرے بابا اندھیرے سے مجھے اُجالے کی طرف لے آئے ۔۔

باپ سے بڑ کر دنیاں میں کوئی عزیز نہیں ہوتا ہے ۔

آج میرے شوہر مجھے بہُت خوس رکھتے ہیں ۔

میرا ہستہ کھیلتا پریوار ہے میرے بچے ہے ۔

جو میرے دل کا سکوں ہے ۔

آج میں اپنے رب کی شکرگزار ہو ۔

اس نے ذلت کے بعد مجھے عزت دی ۔

آج میرے بابا اس دنیاں میں نہیں ہے ۔

لیکن اُنہونے میری دنیاں بگاڑنے سے بچا لی ۔

یہ اللہ ہر بیٹی کو باپ کی شفقت  اتا کرنا ۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُردُو رائٹر    
        فضا طنوی۔۔۔۔۔۔

   16
9 Comments

Chudhary

01-Jul-2022 06:46 PM

Nyc

Reply

Khan

26-Jun-2022 08:16 AM

Nice

Reply

Gunjan Kamal

25-Jun-2022 11:13 PM

👌👌

Reply